علامہ سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز بیجنگ کی یونیورسٹی کا دورہ کیا۔
یونیورسٹی پہنچنے پر کچھ چینی طلباء نے ایرانی صدر کے استقبال کے لیے ایک فارسی نظم کا کچھ حصہ پڑھ کر سنایا۔
تہران یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ صدر رئیسی کی بیجنگ یونیورسٹی میں تقریر اس لیے اہم ہے کہ اس سے مغربی میڈیا نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں جو غلط تصویر بنائی ہے اسے درست کیا جا سکتا ہے۔
محمد مرندی نے کہا کہ یہ تقریر ایران اور چین کے درمیان ہم آہنگی کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
سیاست دانوں کا خیال ہے کہ یونیورسٹیوں میں اس طرح کے اجلاسوں کا انعقاد مختلف مسائل کے بارے میں دونوں فریقوں کے خیالات کو قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
یاد رہے کہ صدر رئیسی ایک اعلیٰ سطحی ایرانی وفد کی سربراہی میں اور اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی دعوت پر منگل کو علی الصبح بیجنگ پہنچ گئے۔
ان کا بیجنگ کا دورہ جو کہ 20 سالوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے کسی صدر کا چین کا پہلا دورہ ہے تین دن تک جاری رہے گا۔
صدر رئیسی کو بیجنگ یونیورسٹی کے اعزازی پروفیسر کے خطاب سے نوازا گیا
بیجنگ یونیورسٹی کے سربراہ ہاؤ پینگ نے ایران اور چین کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ خطے اور دنیا میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں صدر رئیسی کی خدمات اور اقدامات کے اعتراف میں اعزازی تعلیمی اعزاز عطا کیا۔
اس تقریب میں یونیورسٹی کے پروفیسرز اور طلباء کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
ہاو پینگ نے صدر رئیسی اور ان کے ساتھی مندوبین کی چین اور بیجنگ یونیورسٹی میں موجودگی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور چین کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ خطے اور دنیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے میں صدر رئیسی کی خدمات اور اقدامات کے شکریہ کے لئے اسے اعزازی تعلیمی لقب سے نوازا جاتا ہے۔
اس ایوارڈ کی منظوری بیجنگ یونیورسٹی کی سائنسی کونسل نے دی ہے۔
اس دوران ایرانی علوم اور فارسی زبان کی تدریس کے شعبے میں بیجنگ یونیورسٹی کے چار بہترین پروفیسرز کو سراہا گیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ